خود سازی اور امت سازی سے کیا مراد ہے تفصیل سے بیان کریں۔


مکتبی خود سازی مقدمہ برائے امت سازی


امت سازی کا ایک اہم رکن اور مرلہ خودسازی ہے خود سازی کی مختلف قسمیں
اور شکلیں ہیں یہاں پر ہمارے مدنظر مکتبی یا آئیڈیالوجیکل خود سازی ہے
مکتب سے مراد آئیڈیالوجی ہے اس کے بعض نکات گزشتہ بحث میں بیان ہو چکے ہیں خودسازی امت سازی کے لئے ایک اہم مرحلہ خودسازی کو نظرانداز کرکے امت سازی کا کوئی امکان نہیں ہے

خود سازی کے بغیر جو اجتماعی شکلیں وجود میں آتی ہیں وہ قوت نہیں ہوتی وہ
یا تو قوم ہوتی ہے یا امیرالمومنین علیہ السلام کے فرمان کے مطابق

انسانوں کا ایک ریوڑ ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ اکٹھا ہوجاتا ہے یا ایسے لوگ ہیں جن کے راستے اور خواہشات الگ الگ ہیں لیکن ان کے جسم قریب قریب ہو جاتے ہیں ہم ایسے بیوی کو موت نہیں کہہ سکتے

خود سازی کی بگڑی ہوئی شکلیں

 قرآنی اصطلاح میں امت سازی کے لئے خود سازی ایک  ضروری زینہ ہے
لیکن خود سازی بھی مشکلات کا شکار ہے

مکتبی اور قرآنی خود سازی کے اندر دیگر مفاہیم بھی داخل ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے  مکتبی خود سازی تبدیل ہو گئی ہے اور غیر مکتبی خود سازی کے ساتھ مخلوط ہو گئی ہے

جس طرح ہندی خودسازی  سادھوازم کیخودسازی یا وہ خود سازی جس کے نتائج مکتب یا امت کی شکل میں سامنے نہیں آتے جبکہ امت سازی اصل فریضہ ہے اور مقصد کی خاطر ہم نے خود سازی کرنی ہے

خود سازی کے مقابلے میں خودسوزی

خود سازی کے مقابلے میں ہے خود سوزی ہے بعض کام جو خود سازی کے عنوان سے انجام پاتے ہیں وہ درحقیقت اور خود کو ضائع کرنا ہے انسان کو خودی پرورش نہیں پاتی بلکہ  نابود ہوتی ہے اور اس کی جگہ پر جو چیز ہوتی ہے وہ انسان کی حقیقی خودی نہیں ہوتی

اگر خود سال نہ ہو تو انسان کے اندر خود فراموشی آجاتی ہے خود فراموشی انہیں
اپنی شناخت ادو براستہ فرائض اور ذمہ داریاں فراموش کر دینا اور خود بیگانگی کا شکار ہو جانا خود سے اجنبی ہو جانا ہے

انسان اپنے آپ سے اجنبی اور بیگانہ ہو جاتا ہے اور یہ خود بیگانگی اگر انفرادی طور پر دامن گیر ہو تو اجتماعی طور پر بھی پیدا ہو جاتی ہے یعنی پوری قوم یا ملت خود بیگانگی اور خود فراموشی کا شکار ہو جاتی ہے

Post a Comment

0 Comments