تقلید کے احکام
تقلید کے احکام میںتقلید کسی مجتہد کے فتوے پر عمل کرنے کا نام ہے اور ایسے مجتہد کی تقلید کرنی چاہیے
جو مرد عالم کا شیعہ اثنا عشری اور احتیاط واجب کی بنا پر ان کی تقلید کرنی چاہیے جو دنیا کی طرف حریف نہ ہو اور دوسرے مجتہدین سے زیادہ علم رکھتا ہو جو خدا کے زمانے کے دین میں سب سے بہتر سمجھا زیادہ علم رکھنے سے مراد یہ ھے کہ تمام مسائل کو سب سے بہتر جانتا ہوں
مسئلہ نمبر 1
مسلمانوں کا اعتقاد اصول دین پر عقلی اور منطقی دلیل کی بنیاد پر ہونا چاہیے تقلید کے ساتھ نہیں یعنی بغیر دلیل کے کسی کی بات کو قبول نہیں کیا جا سکتا البتہ کام دین میں انسان یاد تو مجتہد ہو یا انگریز کے ساتھ ایک ہے کام کو حاصل کر سکتا ہوں
مسئلہ نمبر 2
مجتہد اور اعلم کو پہچاننے کے تین طریقے
انسان کو خود یقین ہوجائے مثلاً یہ کہ جو خود علم ہو اور اور مجتہد اور علماء کی تشخیص کرسکتا ہوں
دو عادل عالم جو مزید دو عالم کو تشکیل کر سکتے ہیں کسی کے عالم ہونے کی تصدیق کرے وہ شرط کے دوسرے دو عادل علوم ان کے کہنے کی مخالفت نہ کریں
علماء کی ایک جماعت جو کسی کے منہ سے دو علوم ہونی کی تشکیل کر سکتی ہوں اور ان کے کہنے سے اطمینان پیدا ہو جائے
مسلہ نمبر 4
اگر آلو کو پہچانو مشکل ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ایسے شخص کی تقلید کریں جس کے عالم ہونے کا گمان ہو اور اگر اس کی نظر میں چند اشعار دوسروں سے زیادہ عالم اور آپس میں برابر ہو تو چاہیے کہ ان میں سے کسی ایک کی تقلید کی جائے
0 Comments