مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شان حضرت سید فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا

 حضرت سید فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا

 مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شان حضرت سید فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا 

 حضرت سید فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا وہ عظیم خاتون ہیں جن کی حقیقی معرفت کا حصول قرآنی آیات اور احادیث معصومین علیہم السلام کے سایہ میں ہی ممکن ہے

 لہذ حضرت سید فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی حقیقی معرفت کا دعوی فقط انسان کامل ہی کرسکتا ہے فضائل اور کمالات کا مرکز ہے دختر رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ علیہ السلام کے فضائل بیان کرنے والے شخصیات کی ایک طویل فہرست ہے لیکن ہم یہاں پر فقط سرکار مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان لاریب سے ارشاد ہونے والی چند احادیث نقل کریں گے
 کتاب فضائل اصحاب النبی صحیح بخاری
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فاطمہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا
 ایک اور جگہ ارشاد فرمایا
 فاطمہ علیہ السلام اہل جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہے
 جو کوئی میری بیٹی فاطمہ سلام اللہ علیہا سے محبت رکھے گا وہ میرے ساتھ جنت میں ہو گا اور جو کوئی میری بیٹی سے بغض رکھے گا اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا
ایک اور حادیث مبارک جو کہ حدیث کسائ کے نام سے معروف ہے
 کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یمنی چادر کے نیچے حضرت سید فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا حضرت علی علیہ السلام حضرت حسن علیہ السلام اور حضرت حسین علیہ السلام کو اکٹھا کیا اور فرمایا کہ بے شک اللہ چاہتا ہے کہ اے میرے اہلبیت تم سے رزق کو دور رکھے اور ایسے پاک رکھے جیسے پاک رکھنے کا حق ہے
 حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی علیہ السلام سے سوال کیا
 اے علی علیہ السلام تم نے فاطمہ سلام اللہ علیہ کو کیسے پایا
 جواب میں علی علیہ السلام نے فرمایا کہتا تو عبادتوں میں بہترین مددگار پایا
 علی علیہ السلام فا حضرت سید فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا جس بات کا حکم کرے اس پر عمل کرنا کیونکہ میں نے فا حضرت سید فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو ان چیزوں کو حکم دیا ہے جن چیزوں کا انہوں نے جبرائیل علیہ السلام سے ملا ہے
میں نے اپنی بیٹی کا نام فاطمہ سلام اللہ علیہا رکھا کیونکہ خداوند عزوجل نے فاطمہ سلام اللہ علیہا کے چاہنے والوں کو آتشِ جہنم سے محفوظ کردیا ہے
 حدیث  خاتم الانبیاء کی روشنی ایک بات جس کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشادات میں عالم اسلام کے لئے بار بار فرمایا وہ رضائے جناب سید زہرا علیہ السلام ہے
 قرآن مجید کی سورۃ احزاب کی آیت نمبر  75 ذکر ہے
 ترجمہ
 یقینا جو لوگ خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ستاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں خدا کی لعنت ہے اور خدا نے ان کے لئے رسوا کن عذاب مہیا کر رکھا ہے
 اللہ تعالی نے اپنی کریمانہ شہرت کے رات کے لیے انسان کے لئے ماں کو جہاں مشاہداتی طور پر پیش کیا ہے وہاں اس کے ادب و احترام کے حکم کو قرآنی آیات کے ذریعے شرعی حیثیت دے کر اس کی تعظیم و تکریم کو واجب قرار دیا ہے
 ہم آپ سے زیر مطالعہ پہلے ان قرآنی آیات کے حوالوں کا ذکر کر رہے ہیں
 جس میں والدین کی  اطاعت کا حکم دیا گیا ہے اس کے بعد احادیث معصومین کو  باحوالہ نقل کر رہے ہیں
 سورہ بنی اسرائیل آیات نمبر23-24
 اللہ فرماتا ہے
 تیرے پروردگار نے حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی کی پرستش نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو  جب ان میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے پاس بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کی ذرا  بھر اہانت نہ کرو اور انہیں جھڑکو نہیں اور کریمانہ انداز سے ان سے لطیفہ سنجیدہ گفتگو کرو اور لطف و محبت سے ان کے سامنے خاکساری کا پہلا دکھاؤ اور کا و پروردگار
 جیسے انہوں نے بچپن میں میری پرورش کی ہے اسی طرح تم بھی ان پر رحم فرما
 اسی طرح قرآن حکیم سورت البقرہ آیت نمبر83
 سورۃ النساءآیت36، سورت انعام آیت151  درج زیل آیات کا مفہوم ہے سورہ لقمان کی آیت15 میں حکم ہے کہ مشرک والدین سے بھی اچھا سلوک کرو
 حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں
 کوئی چیز اس سے بھی کم ہوتی تو اللہ تعالی اس سے بھی روکتا اور یہ ماں باپ کی مخالفت کی کم از کم اجرت اور ان کی طرف غضبناک نگاہ سے بھی دیکھا احترامی میں شامل ہے
 ایک نوجوان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کے میں طاقتور جوان ہوں میرا دل چاہتا ہے کہ جنگ میں حصہ میری ماں سے راضی نہیں ہے 2 حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوٹ جاؤ اور اپنی ماں کے پاس رہو قسم ہے اس خدا کی جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اگر ایک رات تیری ماں تو اسے خوش رہے تو یہ ایک سال کے جہاز سے بہتر ہے
 اے شخص تو اپنے کاموں میں مشغول تھا اس نے اپنی ماں کو کندھوں پر اٹھا رکھا تھا اور اس سے جواب کروا رہا تھا تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خواب میں دیکھا اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کام کرکے میں نے اپنی ماں کا حق ادا کر دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں یہاں تک کہ پیدائش کے وقت کوئی ایک  آہ کا بدلہ بھی تم نے نہیں دیا
 بحارالانوار کے حوالے سے آیت اللہ دستغیب لکھتے ہیں
 ایک شخص حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں ہر برائی میں ملوث رہا ہوں میری کوئی بھی توبہ کی گنجائش ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تیرے بعد ان میں سے کوئی زندہ ہے اس نے عرض کی جی ہاں میرے والد زندہ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور اپنے باپ کے ساتھ نیکی کرو تاکہ تیرے گناہوں کا کفارہ ہو سکے جب وہ شخص چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس کی ماں زندہ ہوتی تو اس کے ساتھ نیکی کرنا اصول کافی کی روایت ہے کہ
 حضرت رسول اللہ صلی علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ وہ ان میں سے کس کا حق زیادہ ہوتا ہے آپ نے فرمایا اس کا جس نے تجھے نو ماہ تک پتن میں رکھا اور 
تکلیف سے جنا اوراس کے بعد تو یہ دودھ پلایا
یہ تو تھی ماں کی شان کے متعلق چند ارشادات ۔اس کے علاوہ اگر آپ سوچئں کے  آپ ﷺ کی بیٹی حضرت سید فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شان کیا ہو گی حضرت سید فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا  حسن اور حسین کی ماں ہیں  

Post a Comment

0 Comments