حسن معاشرت کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات بیان کریں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حسن معاشرت کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات بیان کریں

انسان جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں کے لوگوں سے اس کا تعلق قائم ہوجاتا اس تعلق کو اچھے طریقے سے انجام دینا حسن معاشرت ہے اس تعلق میں نہ صرف والدین رشتہ دار اور دوست شامل ہیں بلکہ اس میں محلہ وطن قوم کے لوگ حتاکہ حیواناتاور نباتات بھی شامل ہیں

مفہوم

حسن معاشرت کا معنی ہے سب سے نیک برتاؤ کرنا اصل مقصد یہ ہے کہ آپ نے پورے ماحول اور اس کے تمام افراد کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کیے جائیں ان کے ساتھ نیک سلوک کیا جائے بڑوں کا ادب کیا جائے اور چھوٹوں پر شفقت کی جائے ہر انسان کا احترام کیا جائے ہر شخص کو اس کا حق دیا جائے اور ہر ایک کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جائے
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں
رسولاللہ صلی علیہ و آلہ وسلم نے بہت زور دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرافت اور عظمت کی بنیاد اچھے اخلاق اور نیک کردار کو قرار دیا ہے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے حسن خلق کے بارے میں پوچھا گیا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جواب میں یہ آیات تلاوت فرمائی
قرآن مجید میں ارشاد ھوتا ھے معاف کر دینے کی روش اختیار کرو اور نیکی کا حکم دو اور جاہلوں کی باتوں کی طرف جانا دو
فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے رب نے مجھےدو باتوں کا حکم دیا ہے مجھ سے تعلق توڑنا چاہے اس کے ساتھ تعلق جوڑوں اور جو مجھے محروم کرے اس کو عطا کرو اور جو مجھ پر باتیں کرے اسے معاف کر دو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کو عام کرنے کی بھی تاکید فرمائی
حسن معاشرت کے مختلف پہلو
والدین اساتذہ بزرگوں اور دیگر لوگوں کا احترام
حسن معاشرت کے حصہ لینا اسلام میں ہدایت فرمائی ہے کہ والدین اساتذہ اور بزرگوں کا احترام کیا جائے دوستوں سے محبت سے پیش آیا جائے چھوٹوں پر شفقت کی جائے قانون کا احترام کیا جائے پڑوسی کا خیال کیا جائےمہمانوں کی مہمان نوازی کی جائے مجلس کے آداب کاخیال رکھاجائے خواتین کا احترام کیا جائے انہیں مدد کی ضرورت ہو تو اس سے دریغ نہ کریں اللہ کی مخلوق کو اذیت نہ دی جائے اپنی زبان اور ہاتھ کے شر سے دوسروں کو محفوظ رکھا جائے باحیا اور باوقار زندگی گزاری جائے
حسن معاشرت کے اسلامی احکامات
مسلمان بھائیوں کی امداد
اسلام میں ہمیں یہ بھی حکم دیا کہ اپنے تمام مسلمان بھائیوں کی امداد خیر خواہی اور غم گساری کریں
مذہبی تہوار اور تقریبات
تہوار اور تقریبات شادی بیاہ وفات اور جنازے وغیرہ کے موقع پر دوسروں کے آرام کا خیال رکھیں اور متعلقہ لوگوں کے ساتھ تعاون کریں
تمسخر نہ اڑائے
اسلام میں ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم کسی کا مذاق نہ ہو اور کسی کو  چڑھانے کے لئےاس کا نام نہ بگاڑیں
الزام تراشی اور تنزسے گریز
مسلمان کسی پر الزام تراشی اور طنز نہ کرے کسی کو نقصان نہ پہنچائے اسلامی ہمیں یہ بھی سکھایا کہ کیا جمائی آئے تو بائیں ہاتھ کی پشت منہ پر رکھ لی
شکر ادا کرنا
کوئی شخص آپ کے ساتھ بھلائی کرے یا کچھ دیر تو اس کا شکر لازم ادا کریں کسی کی چیز اس کی اجازت کے بغیر نہیں
معاشرتی مسائل اور اسلامی تعلیمات
مسلم اشاعت کے سلسلے میں درج ذیل امور کا بھی خیال رکھا جائے کیونکہ یہ ہماری آج کے دور کی مشرقی ضروریات میں بہت اہمیت کے حامل ہیں
ماحول کی آلودگی سے گریز
ماحول کی آلودگی صحت کی خرابی کا سبب بنتی ہے اس لئے ہم سب کا فرض ہے کہ ماحول کو الودگی سے بچانا چاہیے
گھر اور کمرے کو صاف رکھا جائے گنگی اور ناکارہ چیزیں باہر نہ پھینکیں جائیں
بے ہنگم آوازوں سے گریز
ریڈیو یار ٹی وی اونچی آواز میں چلا کر اردگرد کے لوگوں کے آرام میں مخل نہ ہو
گلیوں اور سڑکوں پر کھیل سے اجتناب
ہمارے معاشرے میں سڑکوں پر کھیل ایک معاشرتی مسئلہ ہے ہمیں چاہیے کہ گلیوں میں اور سڑکوں پر کھیلوں سے اجتناب کریں اس سے راہگیروں کو تکلیف ہوتی ہے گھروں کو نقصان پہنچتا ہے اور بعض اوقات کسی کو چوٹ بھی لگ سکتی ہے
شجرکاری
درخت لگا کر ماحول کو خوبصورت بنانا بھی حسن معاشرت میں شامل ہے ہمیں چاہیے کہ جہاں تک ہو سکے اردگرد کے ماحول کو خوبصورت بنانے کے لئے درخت اور پودے لگائیں ہوئے ہیں ان کی حفاظت کرے
غیر ملکیوں کا احترام
جب آپ کی نظر آئیں تو ان کا احترام کریں رہنمائی فراہم کریں اس سے آپکی ملک پاکستان کی عزت اور نیک نامی ہو گی
حق سفر کی ادائیگی
بسوں اور ویگنوں میں سفر کے بعد معزور و بیمار و بزرگوں اور عورتوں کو بیٹھنے کی جگہ دی اور ان سے دعائیں لیں
ٹریفک کا قانون
اگر آپ سڑک پر پیدل یا سوار ہو کر جا رہی ہیں تو ڈر کے قوانین اور اشاروں کا خیال رکھیں ان قوانین پر عمل کرنے میں آپ کی بہتری ہے
اسوائے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اہل مکہ نے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو کتنی اذیتیں دیں اور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شہر بدر کیا
 کافروں کی مدد
جب مکہ میں قحط پڑا اور ان کا نمائندہ مدینہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے امداد کی درخواست کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشرفیاں ان کو دیں ان کے لئے غلے کا انتظام کیا اور قحط سے نجات کی دعا فرمائی قحط دور ہو گیا لوگوں نے اطمینان کی سانس لی
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے حسن سلوک
حضرت انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ بھی آپ سے کوئی تلخ بات نہ کی
حسن معاشرت ہمارے لئے پیغام
ہم اپنے گھر اور مسجد محلہ سکول اور ماحول کو صاف ستھرا رکھیں اور اپنے تعلق داروں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئیں ان کی خدمت کریں معاشرے کے قانون کا احترام کرنے والے وقت کی پابندی اور بزرگوں کا احترام کرنے والے شہری بن جائیں

Post a Comment

0 Comments