عربی میں عدل و احسان کے کیا معنی ہیں

Adal-O-Ahsan-in-islam-in-urdu
Adal O Ahsan in islam in urdu


عدل و احسان

  قرآن میں عدل و احسان کے بارے میں اللہ تعالی فرماتا ہے

"بے شک اللہ تعالی عدل و احسان اور رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا"

عدل کا مٖفہوم 

عربی میں عدل اسے کہتے ہیں کہ کسی بوجھ کو دو برابر حصوں میں اس طرح بانٹ دیا جاے کہ ان دونوں میں ذرا بھی کمی بیشی نہ ہو۔

شریعت میں عدل سے مراد

شریعت میں عدل سے مراد یہ ہے کہ جو شخص کسی کے ساتھ برائی کرے اس کے ساتھ اتنی ہی برائی کی جاے۔ اس طرح ہر کام مناسب وقت پر کرنا بھی عدل ہے اور ہر چیز کو موزوں مقام پر رکھنا بھی عدل کہلاتا ہے۔

عدل کی ضد ظلم 

عدل کی ضد ظلم ہے جس سے مراد کسی شخص  کے ساتھ حق تلفی کرنا یا اس کے ساتھ زیادتی کرنا ہے۔اس کی برائی کے مقابلے میں زیادہ برائی کرنا یا کسی کام کو 
غیر مناسب وقت پر کرنا یہ غیر موزوٰ ں مقام پر رکھنا۔

احسان کا مفہوم اور اس کے متعلق اسلامی تعلمات کی وضاحت کریں اس میں کیا احتیاط ضروری ہے۔

احسان کا مفہوم

احسان کا مفہوم یہ ہے کہ کسی کی برائی کے بدلے میں برائی نہ کی جاے بلکہ اس کی برائی معاف کر دی جاے۔ اور اس سے درگزر کیا جائے۔ 

احسان یہ بھی ہے۔ نیکی میں پہل کی جائے ۔نیکی کے بدلے زیادہ نیکی اور اس کی برائی کے بدلے میں بھی نیکی کی جائے۔احسان یہ بھی ہے کہ کسی کام کو خوبصورت اور بہتر طریقہ سے کیا جائے ۔ ہر کام میں حسن اور نیکی پیدا کرنا احسان ہے ۔

قرآن مجید کی روشنی میں۔

ارشاد ربانی ہے۔

اعدلو ھواقرب للتقوی  المائدہ  8

ترجمہ۔

"عدل کرو یہ تقوی سے زیادہ قریب ہے۔"

پھر ارشاد ہوا۔ 

و احسنوا ان اللہ یحب المحسنین  البقرہ 195

ترجمہ۔

"لوگوں کے ساتھ احسان کرو اللہ تعالی احسان کرو اللہ تعالی احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔"

پھر ارشاد فرمایا۔

واحسن کما احسں اللہ الیک  القصص 77

ترجمہ۔

"احسان کر جس طرح اللہ تعالی نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے۔"

احسان کا بدلہ احسان 

اللہ تعالی نے ہر انسان کے ساتھ احسان کیا۔ اس لیے اس کو بھی اللہ کی مخلوق کے ساتھ احسان کرناچاہیے۔


 اللہ تعالی فرماتا ہے۔

ان اللہ یا مر بالعدل ولاحسان و ابتای ذالقربی  النخل 90

ترجمہ۔
"بے شک اللہ تعالی عدل و احسان اور رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا"


عدل کا شرعی مفہوم۔

عدل کا شرعی مفہوم یہ ہے کہ حقدار کو اس کا حق دیا جاے، نیکی کے کام کرنے والے کو اس کی نیکی کے برابر انعام دیا جائے اور بدی کرنے والے کو اس کی بدی کے برابر سزا دی جاے۔

اسوہ رسول ﷺ

نبی ﷺ کی پوری زندگی عدل وانصاف کا نمونہ تھی۔ آپ ﷺ نے کبھی سے ذاتی انتقام نہیں لیا۔ صحابہ رض کو فرمایا 

"آپس میں ایک دوسرے کی کوتیہوں کو معاف کر دیا کرو "

آپ ﷺ نے ہمیشہ اپنے دشمنوں کو معاف کیا اور ان کے لیے بھلائی کی دعا مانگی۔ ہمیں بھی عدل وانصاف کو اختیار کرنا چاہیے ۔کیونکہ معاشرے کے امن و ترقی کا دارومدار عدل  پر ہے۔

عدل و احسان کی مختلف صورتیں 

 ہمیں مندرجہ ذیل صورتیں اختیار کرنی چاہئیں۔

معاف کرنا

عدل و انصاف کی بہتر شکل تو یہ ہے ۔کہ آپ حسن سلوک سے کام لیں ۔اگر کوئی آپ کے ساتھ زیادتی بھی کرے تو اسے معاف کر دیں۔

انصاف سے انحراف نہ کرنا 

اگر کوئی آپ کے ساتھ بھلائی کرے تو اس کے ساتھ اس سے بہتر بھلائی کریں۔ اگر یہ نہ کر سکیں تو بھر کم از کم انصاف اور عدل سے کسی صورت بھی انحراف نہ کریں۔

ظالم کی حوصلہ اٖفزائی کرنا

کسی سے زیادتی ہر گز نہ کریں لیکن جہاں معاملہ کسی اہسی زیادتی کا ہو جسے معاف کرنے سے ظالم کی حوصلہ افزائی ہو ،تو وہاں فردکو احسان کرنے کے بجائے معاملہ عدالت کے سپرد کر دینا چاہیے تاکہ دوسرے لوگ اس زیادتی سے محفوظ رہیں۔ اور برائی کو کھلی چھٹی نہ مل جائے۔

اعلی معاشرہ

  ایک اعلی اورمثالی معاشرہ اسی صورت میں قائم ہو گا جب عدل و احسان کے تقاضےپورے ہوں گئے۔اس لیے عدل و احسانکو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔یہ اللہ تعالی کی صفت ہے۔ اسی پر نظام کائنات کی بنیاد ہے اور اسی کے ذریعے انسانی معاشرہ قائم رہ سکتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments