قبل از اسلام عرب کے حالات


قبل از اسلام عرب کے حالات

جزیرۃ لعرب میں قبل از اسلام عرب کے حالات بہت خراب تھے۔عرب بدو قبائیل جگہ جگہ اپنی ریاستیں قایم کے ہوے تھے۔قبل از اسلام کا دور زمانہ جاہلیت کا دور کہلاتا ہے۔ اخلاقی برائیاں عام تھے ۔تہذیب و تمدن نام کی کوئی چیز نہ تھی
یہاں پر ہم قبل از اسلام عربوں کے سیاسی ۔مذہبی ۔سماجی اور ثقافتی حالات بیان کریں گے۔

                سیاسی حالات 
عرب کی اسلام سے قبل کوئی مرکزی حکومت قائم نہ تھی وہ چھوٹے چھوٹے قبیلوں میں بٹے ہوے تھے ان میں اتفاق نام کی کوئی چیز نہ تھی وہ برسوں سے ایک دوسرے کے دشمن تھے ۔ ان کی لڑائیاں کئی کئی سال تک چلتی رہتی جن میں سیکڑون انسان مارے جاتے ۔مثلا بنو تغلب اور بنو بکر کے درمیان بسوس نامی اونٹنی کے معاملے میں ایک طویل جنگ چلتی رہی۔ان بے مقصد جنگوں میں عرب اپنی شجاعت اور جواں مردی کا بے پناہ مظاہرہ کرتے تھے۔
اس دور میں اہل عرب کا تعلق دو بڑی نسلوں سے تھا۔ ایک قحطان اور دوسری 
عدنان

قحطان

قحطان ابتداء میں یمن سے آے تھے مگر بعد میں ان کی تین شاخیں بن گئی ایک
 شاخ بنی خزاعہ مکہ میں دوسری اوس و خزرج نامی قبیلے مدینہ اور تیسری شاخ بنی عدنان اور بنی کلب کے نام سے عراق اوراران  اور شام مِیں آباد ہوئیں۔

عدنان

عدنان حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے تھے ان کی اہم شاخیں قریش۔بنی بکر۔بنی تمیم ۔بنی تغلب اور بنی قیس تھی۔ان میں قریش مکہ مکرمہ میں آباد تھے اور ان کو خانہ کعبہ کی متولیت کا شرف حاصل تھا۔

ملک عرب کے خطے اور مکہ کی شہری ریاست
جزیرہ نما عرب پانچ خطوں یعنی حجاز ۔یمن تہامہ ۔نجد اور عروض میں منقسم تھا۔اس وقت مکہ اور طائف کا شمار ملک کے اہم شہروں میں ہوتا تھا۔کیونکہ ان میں شہری نظام منظم خطوط پر استوار تھا جن میں مختلف قنائیل مخصوص انداز میں اپنے فرائض انجام دیتے تھے۔
بنو ہاشم
کام خانہ کعبہ کا انتظام اور حاجیوں کو سمبالنہ 
بنی نوافل
غریب حاجیون کی امداد کرتے 
بنو امیہ 
جنگ و جدل کے دوران فوج کی کمان کی قیادت اور سپاہ سلاری کرتے
بنی مخزوم
فوجی کیمپ کا انتظام کرتے
بنی اسد 
فوجی مشاورت کرتے
بنی عبدداد 
کعبہ کی کلید برادری اور جلسہ گا ہ کا نظام کرتے 
بنی سہم
مقدمات کے فیصلے کرتے
بنی میم
بیت المال کا انتظام ۔خون بہا اور تاوان کی رقم وصول کرتے۔


قبل از اسلام عرب کے مذہبی حالات


قبل از اسلام عرب کئی مذاہیب کے مانے والے تھے۔
بت پرستی 
عرب کی اکثر آبادی کا مذہب بت پرستی تھا خانہ کعبہ میں سیکڑون بت رکھے ہوے تھے۔جن میں لات ۔منات۔ہبل۔سواع ۔عزیٰ ۔یغوث اور ہعوق شامل تھے ۔ہر قبییلے کا اپنا الگ بت تھا۔ لات بنی ثقیف کا بت تھا۔منات اوس و خزرج اور عزی نبو سلیم اور بنو غطفان کے بت تھے ۔
:عیسائیت
شام اور یمن اور اندورن ملک کے کئی لوگ عیسائیت قبول کر چکے تھے۔ وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے بجاے سینٹ پال کے پیروکار تھے جن پر روم اور حبشہ کی عیسائی ریاستوں کا اثر تھا۔
یہودیت 
عیسائیت کے بعد عرب میں بڑا مذہیب یہودیت تھا۔ٹائی سن کے ہاتھوں یروشلم کی تباہی اور فلسطین کی فتح کے بعد یہودیت کو بڑی ترقی ملی ۔یہ اہل کتاب ہونے کی وجہ سے اپنے آپ کو افضل اور دوسروں کو امی یعنی جاہل کہتے تھے۔یہودیوں بستیوں کی صورت میں مدینہ کے ان اور باہر آباد تھے۔
آتش پرستی
یہ زیادہ تر ایران کے سرحدی علاقے میں مقیم تھے۔حیرہ کی ریاست پر ان کا تسلط تھا۔یہ آگ کو اپنا سب سے بڑا خدا مانتے تھے۔
دہریت 
عرب میں کچھ لوگ مشرکانہ عقائد اور توہم پرستی کے مخالف تھے۔وہ کسی بت کو اپنا خدا نہیں مانتے تھے۔
ستارہ پرستی۔
عرب میں ستارہ پرست لوگ ستاروں کی پوجا کرتے تھے ان کو صابی کہتے تھے۔


قبل از اسلام عرب کے سماجی حالات


 عرب کے لوگ فطری طور پرتضاد کا شکار تھی۔ان کی زبان عربی ہونے کی وجہ سے اپنے آپ کو فصیح و بلیغ تصور کرتے تھے ۔ اور دوسروں کو کمتر اور عجمی سمجتھے تھے۔ طاقتور قبیلے کمزور قبیلوں سے خراج وصول کرتے تھے ۔ عرب معا شرہ دو طرح کے لوگوں پر مشتمل تھا ایک وہ جو شہروں میں آباد تھے اور تجارت  ان کا پیشہ تھا۔ ان کو حضروی کہتے تھے ۔

دوسرے قسم عرب بدو کی تھی یہ لوگ زیادہ تر خانہ بدوشی اور صحرانشینی کی زندگی جیتے تھے۔راہ زنی اور لوٹ مار ان کا پیشہ تھا۔اس کے علاوہ عرب بہت سی معاشرتی برائیوں کا شکار تھی ۔شراب نوشی ۔زناکاری۔دختر کشی ۔فحاشی اور ڈاکہ زنی اور بے رحمی ان کا روز کا معمول تھا۔ بہنوں کے ساتھ شادی اور جب باپ مر جاتا تو اس کی بیویاں اولاد آپس میں تقسیم کر لیتی ۔اس کے علاوہ جب شہور مر جاتا تو اس کی بیوی کو اس کے ساتھ جلا دیا جاتا ۔بچیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا۔بے رحمی اتنی تھی کے جبگی قیدیوں کے عضا کاٹ لیے جاتے۔اور ان کی بے حرمتی کی جاتی۔

قبل از اسلام عرب کے ثقافتی حالات

عرب لوگ زیادہ تر تجارت کرتے تھے۔سوداگروں کے قافلے ایران عراق اور شام سے سامان مکہ اور یمن میں لاتے۔اور عربوں کی مصنوعات واپس لے جاتے۔ بحرہ احمر کے ساتھ ساتھ تجارت کا اہم راستہ تھا۔تجارتی لحاظ سے مکہ کو مرکزی حثیت حاصل تھی یہاں سے کئی راستے یمن ۔خلیج فارس ۔یمن ،عراق۔شام اور حبشہ جاتے تھے۔یمن میں آلات حرب ۔چادریں اور کمبل بنانے کی صنعتیں تھی۔اس کے علاوہ وسیع اون بھی تیار ہوتی تھی۔عرب میں وسیع پمانے پر منڈیاں لگتی تھی جہاں عرب خردو فروخت کرتے تھے۔اور یہاں گھڑ سواری اور تلوار بازی کے مقابلے بھی ہوتے تھے جہاں عرب اپنی شجاعت کا مظاہرہ کرتے تھے۔

قبل از اسلام عرب کے اقتصادی حالات


عرب کا زیادہ تر حصہ ریگستان اور بنجر تھا ۔حجاز اور یمن کے کچھ علاقے زرخیز تھے اس لیے لوگ غربت کا شکار تھی اور خانہ بدوشی کی زندگی گزارنے پر مجبور تھی۔اس کے علاوہ شہروں کے لوگ کا پیشہ گلہ بانی اور تجارت اور زراعت تھا۔

چند اہم پیشےجو عرب میں تھے ہم ان کا ذکر کرتے ہیں۔

تجارت


مکہ۔ طائف اور یمن کے لوگ اکثر تجارت کرتے تھے۔یہ اپنا سامان ایران عراق اور شام کی میں جا کر فروخت کرتےاور وہاں سے سامان خرید کر عرب لاتے اور عرب کی منڈیوں میں فروخت کرتے اور منافع کماتے۔مکہ تجارت کا مرکز تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ السلام کے دادا ہاشم نے حاکم یمن ۔نجاشی بادشاہ ۔قصر روم اور کسری ایران سے تجارت کے لیے اجازت نامے لے رکھے تھے۔


زراعت 


عرب کے وہ علاقے جہاں زمین زرخیز تھی وہاں کے لوگ زراعت کرتے تھے۔جیسے یثرب طائف اور جنوبی یمن شامل ہیں۔


گلہ بانی


عرب لوگوں کا اکثر پیشہ گلہ بانی  تھا وہ اونٹ ۔بکریاں ۔بھیڑ پالتے اور ان سے دودھ اور گوشت کے ساتھ ساتھ ان کو بیچھ کر اپنی گزر بسر کرتے۔















Post a Comment

0 Comments